اے آر وائی کی بندش کیخلاف راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے یوم سیاہ منایا
جب تک آے آر وائی کو بحال نہیں کیا جاتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ،افضل بٹ صدر پی ایف یو جے
اسلام آباد (فیصل اظفر علوی سے) راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام پی ایف یو جے کی کال پر اے آر وائی کی بندش کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا راولپنڈی پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا، پریس کلب سے مری روڈ تک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اے آر وائی کی غیر قانونی بندش کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،ملک بھر کا ہر صحافی چار ہزار سے زائد اے آر وائی کے ملازمین ساتھ کھڑا ہے ،عدالتی حکم کے باوجود بھی اے آر وائی کی بندش کا خاتمہ نہ ہو سکا جب تک اے آر وائی کو بحال نہیں کیا جاتا تو جد و جہد جاری رہے گی،ہم اے آر وائی کے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں اس کیلئے ہمیں کوئی بھی قربانی دینا پڑی تو دیں گے اور اے آر وائی کے چار ہزار ملازمین کا روزگار بچائیں گے ان خیالات کا اظہار صدر پی ایف یو جے افضل بٹ ،سابق سیکرٹری جنرل ناصر زیدی ،صدر آر آئی یو جے عابد عباسی ،صدر نیشنل پریس کلب انور رضا ،جنرل سیکرٹری طارق علی ورک ،فنانس سیکرٹری کاشان اکمل ،فنانس سیکرٹری پریس کلب نیئر علی ،عامر سجاد سید،شکیلہ جلیل ،سمیع ابراہیم نے اے آر وائی کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ آج کا یوم سیاہ پریس فریڈم موومنٹ کا آغاز ہے سندھ ہائی کورٹ نے چار مرتبہ آرڈر جاری کیا ہے کہ اے آر وائی کی نشریات بحال کی جائیں لیکن پیمرا نے عدالتی حکم کے باوجود نشریات بحال نہیں کیں بدھ 24 اگست کو توہین عدالت پر پیمرا، کیبل آپریٹرز کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے طلب کیا ہے اب دنیا کی نظریں سندھ ہائیکورٹ کی طرف لگی ہیں اگر 24 اگست کی شام تک اے آر وائی کو بحال نہ کیا گیا تو پھر 29 اگست سے کراچی سے احتجاج شروع ہو گا جو ملک بھر کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا راولپنڈی پہنچے گا اس بعد کے پیمرا آفس کے باہر احتجاج کیا جائے انہوں نے کہا کہ اے آر وائی کے چار ہزار ورکرز کا روزگار بچانے کے لیے صحافی سٹرکوں پر ہیں لیکن حکومتی اتحاد کے لوگ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج میں شریک نہیں ہوئے سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے کہا کہ سینئر صحافیوں کے ساتھ موجودہ دور میں زیادتی ہو رہی ہے ہماری آزادی کو چھننے کی کوشش کی جا رہی لیکن ہم آزدی صحافت کے لیے لڑیں گے انہوں نے کہا کہ ہم اے آر وائی کے ورکرز کے ساتھ ہیں جب تک اے آر آئی وائی کی بندش ختم نہیں ہوتی ہم ان کے ساتھ ہیں پی ایف یو جے کے نائب صدر بخت زادہ نے کہا کہ ہم اپنے اے آر وائی کے ساتھیوں کو بے روزگار نہیں ہونے دیں خیبر سے کراچی اے آر وائی کے لیے صحافی جد و جہد کر رہے ہیں ہم نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ہماری جد و جہد جاری رہے گی جب تک اے آر وائی کو بحال نہیں کیا جا تا،صدر آر آئی یو جے عابد عباسی نے کہا کہ پورے پاکستان میں اے آر وائی کی بندش کے خلاف یوم سیاہ منایا جارہا ہے مظاہرے کیے ج ارہے ہیں ہم اے آر وائی کی بندش پر حملہ سب پر حملہ تصور کرتے ہیں ہمیں مل کر چلنا ہو گا اور اس طرح کی کاروائیوں کو روکنا ہو گا اور اپنے ساتھیوں کا روزگار بچانا ہو گا پریس کلب کے صدر انور رضا نے کہا کہ اے آر وائی پر حملہ نہیں بلکہ سب پر حملہ ہے ماضی میں بھی صحافیوں کے حقوق سلب کیے گئے اے آر وائی کی بندش غیر قانونی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے تمام ادارے اپنی حدود میں رہیں
آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نے کہا کہ ہم اے آر وائی کے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں اس کیلئے ہمیں کوئی بھی قربانی دینا پڑی تو دیں گے اور اے آر وائی کے چار ہزار ملازمین کا روزگار بچائیں گے ،ہم نے پہلے بھی ایسے اقدامات کا مقابلہ کیا تھا اور اب اے آر وائی کی غیر قانونی بندش کے خلاف کھڑے ہیں اے آر وائی کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود بھی اے آر وائی کی نشریات کو بحال نہیں کیا گیا چار ہزار اے آر وائی کے ملازمین ہیں جن کے روز گار کا مسلہ ہےسینئر صحافی سمیع ابراہیم نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد اوراداروں کو بند کیا جارہا ہے سیاسی جماعتیں اپنے ورکرز کی تربیت کریں کہ وہ صحافیوں کے ساتھ اپنا رویہ درست کریں فنانس سیکرٹری آر آئی یو جے کاشان اکمل گل نے کہا کہ اے آر وائی کے ملازمین اپنے روزگار بچانے کی کوشش کر رہے ہیں راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے پریس کلب کی فنانس سیکرٹری نیئر علی نے کہا کہ تمام صحافیوں کو آے آر وائی کی بندش نامنظور ہے بغیر نوٹس کے صحافتی ادارے کو بند کرنے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے سابق صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید نے کہا کہ آمریت کے دور میں صحافیوں پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی جاتی تھی لیکن اب تو جمہوری دور میں بھی صحافتی اداروں کو بند کیا جارہا ہے راولپنڈی پریس کلب کی انچارج شکیلہ جلیل نے کہا کہ پہلے ہی صحافی اپنے معاشی مسائل کا شکار ہیں اب حکومت صحافتی اداروں کو غیر قانونی طور پر بند کرنے کی کوشش کر رہی ان کے علاؤہ اپنک کے رہنما اصغر،سینئر صحافی زاہد مشوانی ، سینئر صحافی باںر ملک ودیگر نے بھی خطاب کیا۔