وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں

وزیر سائنس آغا حسن بلوچ نے جاتے جاتے چہیتے افسران پر نوازشات کی بارش کر دی

اسلام آباد(فیصل اظفر علوی سے)وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس آغا حسن بلوچ نے جاتے جاتےمبینہ کرپٹ افسران پر نوازشات کی بارش کر دی۔کرپشن، ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث افسر کو 4 اہم ترین پوسٹوں پر تعینات کردیا۔ وزیر موصوف کی ڈاکٹر حفیظ اللہ کو خلاف ضابطہ چیئرمین سائنس فائونڈیشن لگانے کی کوشش پر تنازع کھڑا ہو گیااوروزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستان سائنس فاونڈیشن آمنے سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سائنس فائونڈیشن ڈاکٹر شاہد بیگ نے عہدے کا چارج چھوڑنے سے انکار کردیاہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ رولز کے مطابق ممبر سائنس کی تعیناتی وزارت سائنس نہیں کرسکتی، پی ایس ایف ممبر سائنس کی پوسٹ کا چارج سینئر موسٹ آفیسر کو ملتا ہے، سائنس فاونڈیشن چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی صرف وزیراعظم کرسکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ اللہ کے پاس ڈی جی پی ایس کیو سی اے، سیکرٹری پی سی ایس ٹی کا چارج بھی ہے،پی ایس کیو سی اے میں ایم پی ون اسکیل پر گریڈ 20 کے افسر کی تعیناتی بھی خلاف ضابطہ ہےجبکہ ڈاکٹر حفیظ اللہ بطور سیکرٹری، چیئرمین پی سی ایس ٹی کے اختیارات استعمال کررہے ہیںاور دونوں اداروں میں بھرتیوں کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کے تین اداروں میں نظرانداز ہونے پر سینئر موسٹ افسران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔اس کھینچا تانی کی وجہ سے پی ایس کیو سی اے، پی ایس ایف اور پی سی ایس ٹی میں امور ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔وفاقی وزیر اور سیکرٹری سائنس نے ایک آفیسر کو چارج تفویض کیے، ڈائریکٹر ٹو منسٹروزارت میں بھرتیوں کا عمل جاری ہے جسے مکمل کرنا تھا،اس حوالے سے ڈائریکٹر ٹو منسٹر عمر قریشی کا کہنا ہے کہ وزارت سائنس میں کوئی بھی تقرری خلاف ضابطہ نہیں ہوئی،میڈیا کا یہ کام نہیں کہ تقرریوں پر سوالات اٹھائے، وزارت میں بھرتیوں کا عمل جاری ہے جسے مکمل کیا جانا مقصود تھا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ اللہ اور حیدر زمان کو کرپشن اور ریکارڈ ٹیمپرنگ میں 2016 میں برطرف کیا گیا تھا، سائنس فاونڈیشن بورڈ نے دونوں کو مکمل انکوائری کے بعد برطرف کیا تھا، دونوں افسران عدالت کے ذریعے اپنی پینشن بھی لے چکے ہیںجبکہ مذکورہ دونوں افسران کو2021 میں سائنس فاونڈیشن کے نامکمل بورڈ نے خلاف ضابطہ بحال بھی کر دیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button