قومی ثقافتی ڈائیلاگ: ثقافتی پالیسی فریم ورک پربحث
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) قومی ثقافتی ڈائیلاگ2023پرمشاورتی ورکشاپ نیشنل لائبریری آف پاکستان میں منعقد کی گئی،جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات غور و فکر کرنے اور اپنی بصیرت کامظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے،تقریب کا اہتمام نیشنل کلچر اینڈ ہیریٹیج ڈویژن، ہاشو فائونڈیشن اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد نے مشترکہ طور پر کیا ۔
ورکشاپ کا مقصد تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے رائے حاصل کرنا اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔ مطلوبہ نتیجہ ایک ثقافتی پالیسی فریم ورک ہے جسے صوبے اپنی مزید ترقی اور سماجی ہم آہنگی کے لئے آسانی سے نافذ کرسکتے ہیں۔پاکستان بھر سے شرکاء نے فکر انگیز فوکل گروپ مباحثوں میں سرگرمی سے حصہ لیا اور نیشنل کلچر اینڈ ہیریٹیج ڈویژن، ہاشو فاؤنڈیشن اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ مسودہ دستاویز کا جائزہ لیا۔
سینیٹر سحر کامران نے مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح یہ تقریب سال 2023 کے لیے قومی ثقافتی بیانیہ کے طور پر پاکستان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی پہلی خاتون اسپیکر راحیلہ درانی نےخاص طور پر بلوچستان کے لیے اس انتہائی ضروری اور بروقت اقدام کو سراہا جو ایک منفرد ثقافتی شناخت رکھتا ہے۔
کنٹری ڈائریکٹر ہاشو فائونڈیشن عائشہ خان نے شرکاء کو ثقافتی پالیسی کے فریم ورک میں ثقافتی معیشت کے کردار اور اسے بنیادی پالیسی ہدایت بنانے کی ضرورت کے بارے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ یہ اقدام نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کرے گا بلکہ ہمیں اپنے ثقافتی ورثے اور شناخت کو پہنچاننے کے قابل بھی بنائے گا۔
مشاورتی اجلاس سے حاصل ہونے والی قیمتی تجاویز کو قومی ثقافتی بیانیہ 2023میں شامل کیا جائے گا۔