پاکستانی غذا میں ٹرانس فیٹی ایسڈز سے ملک کو سالانہ کروڑوں ڈالر کا نقصان
ماہرین نے ٹرانسفارم پاکستان مہم کے آغاز کے دوران ٹی۔ایف۔اے کو ریگولیٹ کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) "انسانی صحت پر ٹرانس فیٹی ایسڈز (TFAs) کے مضر اثرات نے حالیہ برسوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ پاکستان کے تمام غذائی ذرائعوں میں ٹ۔ایف۔اے کی موجودگی کا خاتمہ صحت عامہ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔” ان خیالات کا اظہار گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (GHAI) کے کنٹری کوآرڈینیٹر جناب منور حسین نے اسلام آباد میں ٹرانسفارم پاکستان مہم کے آغاز کے موقع پر کیا۔
ٹرانس فیٹی ایسڈ یا ٹی۔ایف۔اے مصنوعی طور پر بنائی جانے والی وہ چکنائی ہے جو جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح کو زیادہ اور اچھے کولیسٹرول کو کم کرتی ہے، جس سے دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
"ٹرانسفارم پاکستان مہم GHAI اور اس کے شراکت داروں، پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (PYCA) اور سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز (CPDI) کی ایک کاوش ہے جس کا مقصد ملک بھر کی تمام غزائی اشیاء میں ٹی۔ایف۔اے کو 2 گرام فی 100 گرام کل چکنائی تک محدود کرنا ہے، "PYCA کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اریبہ شاہد نے کہا۔
ٹرانس فیٹ کی غزائی اشیاء میں موثر روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو کئی امراض کے بوجھ کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر، ملک بھر میں 2021 میں، ذیابیطس پر تقریباً 2640 ملین ڈالر خرچ کیے گئے اور ایک اندازے کے مطابق 2045 تک 62 ملین پاکستانی ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہوں گے۔
ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل ہیلتھ کوآرڈینیٹر نیوٹریشن اینڈ نیشنل فورٹیفیکیشن الائنس منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیش نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹرانس فیٹ سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس کی روک تھام کے لیے پرعزم ہے۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے بھی پاکستان میں غذائی ذرائع سے ٹرانس فیٹ کے خاتمے کے لیے مکمل قانون سازی کی حمایت کا وعدہ کیا۔
"ٹرانس فیٹ کو صحت کے سنگین خدشات سے منسلک کیا گیا ہے جس میں دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس، موٹاپا، الزائمر کی بیماری اور بانجھ پن شامل ہیں،” ڈاکٹر انجم جلال، ایگزیکٹو ڈائریکٹر راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔
گفتگو کا خلاصہ کرتے ہوئے، سی۔پی۔ڈی۔آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب مختار احمد نے کہا، "یہ خوشی کی بات ہے کہ جب تمام غذائی ذرائع میں ٹرانس فیٹ کو ریگولیٹ کرنے کی بات آتی ہے تو حکومت، اور ملک کی سول سوسائٹی ایک ہی صفحے پر ہیں۔”