پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات منایا گیا
’’صرف ایک زمین‘‘کے تھیم پر مختلف تقاریب، سیمینارز اور واکس کا اہتمام
اسلام آباد(فیصل اظفر علوی) پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن کل 5 جون کو منایاگیا جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں، تحفظِ ماحول اور آلودگی کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ 1972ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا تھا اور 1974ء میں پہلی بار یہ دن عالمی سطح پر منانے کا آغاز ہوا۔عالمی یوم ماحول کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف تقاریب، سیمینارز اور واکس کا اہتمام کیاگیا جن میں عالمی برادری کے سامنے گرین ہاؤس افیکٹ اور دیگر اہم ماحولیاتی مسائل کے حل پر توجہ دینے کے مطالبات رکھے گئے۔عالمی یوم ماحولیات پر ترجمان دفتر خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان ’’صرف ایک زمین‘‘کے تھیم پر عالمی یوم ماحولیات 2022 منانے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔ اس سال کا عالمی یوم ماحولیات اہم ہے کیونکہ اس کے1972 میں انسانی ماحولیات پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے پچاس سال مکمل ہو رہے ہیں، یہ ماحولیات پر پہلی بین الاقوامی میٹنگ تھی اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی تشکیل کا باعث بنی، 1972 کی اقوام متحدہ کی کانفرنس کا نعرہ’’صرف ایک زمین’’تھا، پچاس سال بعد یہ حقیقت اب بھی برقرار ہے کہ کرہ ارض ہمارا واحد گھر ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر بیان مین کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے، دنیا اس دن کو ماحولیاتی چیلنجوں کے بارے میں عوامی بیداری کے فروغ کے لیے سب سے بڑے عالمی پلیٹ فارم کے طور پر مناتی رہی ہے۔
موسمیاتی خطرات سے دوچار سرفہرست دس ممالک میں سے ایک کے طور پر، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنے اور ریورس کرنے، آلودگی کو کم کرنے اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کے لیے عالمی کوششوں کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ پاکستان پہلے ہی اپنے جنگلات کو وسعت دینے اور ان کی بحالی کے لیے دنیا کی سب سے پرجوش کوششوں میں شامل ہے۔ایک سرسبز مستقبل کی تلاش میں، پاکستان 2030 تک قومی پالیسیاں ترتیب دینے کی سمت میں کام کر رہا ہے، جیسا کہ پیرس معاہدے کے تحت حال ہی میں پیش کردہ قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سیز) میں تصور کیا گیا ہے، ہماری توانائی کا 60 فیصد مکس، صاف اور سبز، اور 30 فیصد روڈ ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنا، جیسااقدامات ہیں جس کی حال ہی میں پیش کردہ رپورٹ میں احاطہکیا گیا ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی یوم ماحولیات پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم زمین کی صحت، زمین پر زندگی کی فراوانی اور تنوع، اس کے ماحولیاتی نظام اور اس کے محدود وسائل کی حفاظت کریں۔ لیکن ہم ایسا کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سیارہ زمین سے اپنی زندگی کے بہت زیادہ طریقوں کو برقرار رکھنے کاتقاضا کر رہے ہیں جو غیر پائیدار ہیں، انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف زمین بلکہ اس کے باشندوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ 1973 سے، منائے جانے والے یوم ماحولیات کو زہریلی کیمیائی آلودگی، صحرازدگی اور گلوبل وارمنگ جیسے بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خدشات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور سیاسی کوششوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سے یہ ایک عالمی ایکشن پلیٹ فارم بن گیا ہے، جس سے کھپت کے طریقوں کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی ماحولیاتی پالیسی میں تبدیلی لانے میں مدد ملتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خوراک، صاف پانی، ادویات، آب و ہوا کے ضوابط اور شدید موسمی واقعات سے تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئیکہا کہ انسانوں اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے لیے صحت مند ماحول ضروری ہے۔
گوتریس کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم فطرت کا دانشمندی سے انتظام کریں اور اس کی خدمات تک خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور لوگوں اور کمیونٹیز کے لیے مساوی رسائی کو یقینی بنائیں۔ اقوام متحدہ سربراہ کے مطابق دنیا کی آبادی کے تین ارب سے زیادہ لوگ انحطاط پذیر ماحولیاتی نظام سے متاثر ہیں۔ آلودگی ہر سال تقریباً 90لاکھ قبل از وقت اموات کا باعث بن رہی ہیاور دس لاکھ سے زیادہ پودوں اور جانوروں کی انواع کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصف کے قریب انسانی آبادی پہلے ہی آب و ہوا کے خطرے کے زون میں ہے موسمیاتی اثرات جیسے کہ شدید گرمی، سیلاب اور خشک سالی سے مرنے کے امکانات 15 گنا زیادہ ہیں،انہوں نے کہا کہ اس بات کے ففٹی ففٹی امکانات ہیں کہ آئندہ پانچ سالوں میں عالمی درجہ حرارت پیرس معاہدے کی 1.5 سینٹی گریڈ حد س تجاوز کرجائے۔اور 2050 تک، ہر سال 20کروڑ سے زیادہ لوگوں کی ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے نقل مکانی کا خطرہ ہے۔ گوتریس نے کہا کہ آج سے 50 سال قبل اقوام متحدہ کی انسانی ماحولیات کانفرنس میں عالمی رہنماوں نے کرہ ارض کی حفاظت کا عہد کیا تھا۔ لیکن ہم کامیابی سے بہت دور ہیں۔ ہم سر پر منڈلاتے ہوئیخطرے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتے جو ہرروز بڑھتا جارہا ہے۔ سٹاک ہوم پلس 50 کے حالیہ ماحولیاتی اجلاس میں پائیدار ترقی کے تمام 17اہداف کا انحصار ایک صحت مند زمین پر ہے جس کے لیے موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کے تین گنا بحرانوں کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ پالیسی فیصلوں کے ذریعے ماحولیاتی نقصانات میں کمی اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح اور پائیدار ترقی کو فروغ دیں۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک کے لیے قابل تجدید ٹیکنالوجیز اور خام مال کی دستیابی کے ساتھ قابل تجدید توانائی کو فعال کرنے او حوالے سے درپیش رکاوٹوں کوختم اور سبسڈی کو تبدیل اور سرمایہ کاری میں تین گنا اضافہ کرنے کی سفارش کی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری اداروں کو انسانیت اور اپنے خاطر اپنی فیصلہ سازی میں پائیداری کو مرکزی حیثیت دینے کی ضرورت ہے ایک صحت مند سیارہ تقریباً ہر صنعت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کو ”تبدیلی کے زبردست ایجنٹ” کے طور پر بااختیار بنانے بشمول تمام سطحوں پر فیصلہ سازی میں شریک کرنیکا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے اوزون کی تہہ میں ایک براعظم کے سائز کے برابر سوراخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس پر ہر ملک نے مونٹریال پروٹوکول کی پابندی کرتے ہوئے اوزون کو ختم کرنے والے کیمیکلز کو مرحلہ وار ختم کیا تھا کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جب ہم کرہ ارض کواولین ترجیح دیتے ہیں کیا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رواں اور اگلے سال عالمی برادری کے لیے ماحولیاتی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کثیرالجہتی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے مزید مواقع پیش کریں گے۔