آپ آزما کر تو دیکھیں!۔۔۔تحریر: نعیم ثاقب

دنیا میں کوئی بدنصیب ہی ایسا ہو گا جس کا کوئی دوست نہ ہو ۔ ہم جیسے تقریبا” سبھی لوگ دوستی کا ہاتھ تھامے بچپن سے جوانی کی سیڑھیاں چڑھتے بڑھاپے کی دہلیز تک پہنچ جاتے ہیں ۔ بچپن کی دوستی تو ایک دم organic ہوتی بغیر کسی ملاوٹ اور لالچ کے ، کچھ بھی تیرا ، میرا نہیں ہوتا ۔ صرف خالص دوستی ہوتی ہے ۔ جیسے جیسے بڑھے ہوتے جاتے ہیں ۔ نئی دوستیوں اور تعلقات بھی بنتے ہیں جن میں سے زیادہ تر رشتے مفادات کی بنیاد پرقائم ہونے کی وجہ سے فارمی اور عارضی ہوتے ہیں ۔ ‏O
rganic دوستوں میں وقت اتنی تیزی سے اور اتنی اچھی طرح گزرتا تھا کہ اس کے گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلتا ۔ ایسے دوستوں کی موجودگی میں برا ، مشکل اور تکلیف دہ وقت بھی بڑے آرام سے ایسے گزرتا ہے کہ وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا ۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟؟ شاید کہیں بہت پہلے اس کے بارے پڑھا تھا کہ ” ماہرین کی تحقیق کے مطابق محفل یاران من میں خوش گپیاں کرتے وقت جسم سے ایک خاص ہارمون اینڈروفن‘‘ خارج ہوتا رہتا ہے! نفسی علوم و فنون میں دسترس رکھنے والے بتاتے ہیں کہ درد کی شدت کم کرنے یا بڑھانے میں اینڈروفن کا کردار کلیدی نوعیت کا ہوا کرتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ جو لوگ دوستوں کے جُھرمٹ میں رہتے ہیں وہ مزے میں رہتے ہیں۔ دوستوں کی سنگت میں جسم سے اینڈروفن خارج ہوتا رہتا ہے اور درد کی شدت میں کمی واقع ہوتی رہتی ہے” پہلے اس تحقیق پر کبھی غور نہیں کیا تھا مگر آج اس کا تجربہ ہوا تو سوچا آپ سے بھی شئیر کروں ۔
ہوا کچھ یوں کہ ہمارے محفل یاران من بوریوالہ” کے واٹس ایپ گروپ میں اتوار کے برنچ کا پروگرام بن رہا تھا جس پر دو تین دن سے بات چیت چل رہی تھی اور انہیں دنوں کندھے میں شدید درد کی وجہ سے گروپ کی ڈسکشن میں حصہ نہیں لے رہا تھا سوچا تھا کسی کو درد کانہ بتاؤں طبعت ٹھیک ہوئی تو چلا جاونگا نہیں تو باقی دوست پروگرام کے مطابق محفل جما لیں گے کیونکہ اس دفعہ سب دوست روٹین سے ذرا لیٹ اکھٹے ہو رہے تھے ۔خیر ہفتے کو سردار علی کی کال آئی ” یار آپ گروپ میں جواب کیوں نہی دے رہے ؟ کل برنچ پہ آنا ہے ۔ میں نے بتایا بس تھوڑی طبعت گڑبڑ ہے انشاءاللہ کل ضرور آؤںگا ۔ ویسے بھی ہماری محفل سے آج تک شاد و نادر ہی کوئی غیر حاضر ہوا ہو گا حاضری سو فیصد ہوتی ہے اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے گروپ میں مسلسل رپلائی نہ کرنا سنگین جرم ہے جس کی کم از کم سزا گروپ سے removal اور اگلی محافل میں داخلے پر پابندی ہے ۔
ایک اور اہم بات ہماری اس محفل میں بہت کم کوئی پراجیکٹ ، کام ، سفارش یا دوسرا ایسا کوئی معاملہ ڈسکس ہوتا ہے۔ حالانکہ حکومت پنجاب میں کافی عرصے سے اہم عہدے پر فائز ہونے کی وجہ سے جان محفل رانا عامر کریم کو کام کہے جاتے وہ دوستوں کے بے لوث کام آتابھی ہے اور لوگوں کے اتنے کام کرتا ہے کہ شاید ہی کوئی دوسرا کرتا ہو۔ مگر اس محفل میں کام نہیں صرف دوست ہوتے ہیں ۔ پیسہ کمانے کی بجائے ہنسنے ہنسانے کی باتیں ہوتی ہیں ۔ بیوروکریٹ ،پولیس آفیسر ،بزنس مین ،وکیل ،بینکر، جرنلسٹ کی بجائے بچپن کے یار اکھٹے ہوتے ہیں ۔ خیر اتوار کی صبح کندھے میں درد اور جسم میں تھکاؤت کے ساتھ اٹھا ۔ گاڑی چلانا مشکل لگ رہا تھا خیر جیسے تیسے ایم ایم عالم روڈ پہنچ گیا ۔ حسب سابق کھانے کے ساتھ شغل ،گپ ،قہقہے ،جگتیں ،لطیفے چلتے رہے ۔ کندھے کا درد کا احساس تک نہ رہا ۔
ایم ایم عالم روڈ سے اٹھے تو لبرٹی کوئٹہ چائے پراٹھا پہ چائے پینے بیٹھ گئے ۔ مزید ایک گھنٹہ دوستی کے اس گلشن میں چہکتے رہے۔ قندھاری انار، اور پپیتےکی افادیت پر گفتگو ہوئی تو ندیم چوہدری نے فورا” مین مارکیٹ سے سب کے لیے الگ الگ پیکٹ بنوا کر منگوا لیے ۔ گھر پہنچ کر جب میں گاڑی سے انار والا شاپر نکال رہا تھا تو کندھے میں درد کا احساس ہوا۔ میں حیران ہوکر سوچنے لگا پچھلے تین گھنٹوں سے یہ درد کہاں تھی ؟ یقین جانیں مخلص ، organic دوستوں ، رشتوں کی محفل میں مشکل اور تکلیف دہ وقت جلد اور بڑے آرام سے گزر جاتاہے ۔ آپ آزما کر تو دیکھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button