ہم دکھائیں گے جب حکومت عوام کی ہوتی ہے تو کیا فرق پڑتا ہے، بلاول بھٹو

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کے جو حکمران ہیں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے،انہوں نے بھی لندن بھاگ جانا ہے،میں کبھی نہیں بھاگوں گا، یہ کیسے ہو سکتا ہے میرے عوام مشکل میں ہوں، مہنگائی اور غربت کا شکار ہوں، میرے کسان کا معاشی قتل ہو رہا ہو،مزدورکا معاشی قتل ہو رہا ہے اورمیں ان کے دکھ میں ان کے ساتھ شریک نہ ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کٹھ پتلی دیکھ لے سند ھ کا،وسیب کاپنجاب کا اورلاہور کا اعتماداس سے اٹھ گیا ہے، اب وقت آ گیا ہے پارلیمان کا اعتماد اٹھنا چاہیے اور اس کے خلاف عدم اعتماد آنی چاہیے،ہم اسلام آبادپہنچ کر کر غیر جمہوری سلیکٹڈکو جمہوری حملہ کر کے فارغ کریں گے۔ انتخابی اصلاحات کریں گے۔
اگر آپ موقع دیتے ہیں تو ہم آپ کو دکھائیں گے جب حکومت عوام کی ہوتی ہے تو کیا فرق پڑتا ہے،جو وزیر دس کامیاب وزیر وں کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکا بوکھلاکر اسے سندھ بھیج دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جیالوں کی طاقت سے گھبرا کر ان سے خوفزدہ پیٹرول کی قیمت میں دس روپے لیٹر اور بجلی کے فی یونٹ قیمت میں پانچ روپے کمی کی، خان صاحب کا کارونامہ نہیں یہ جیالوں نے کر کے دکھایا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی مارچ کے شرکاء سے ناصر باغ کے مقام پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آصف بھٹو سمیت پارٹی کے مرکزی قیادت بھی موجود تھی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27فروری کو سندھ سے نکلا اور آٹھویں روز لاہور پہنچے ہیں لیکن جتنا مزہ یہاں آیا ہے کہیں او راتنا مزہ نہیں آیا۔
جیالوں کو دیکھ کر اورپارٹی کے پرچم کو دیکھ کر بہت خوش ہوں،شہر میں جیالوں کے اتنے بڑے مجمع نے پوری دنیا کو پاکستان کو دکھا دیا ہے کہ پیپلزپارٹی لاہور کے عوام کی ہے اور لاہور پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد اسی شہر میں رکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اسی شہر میں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا، قائدعوام نے سکھایا کہ اسلام ہمارا دین ہے جمہوریت ہماری سیاست ہے مساوات ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سازش ہوئی، پیپلز پارٹی کو کو کمزورکرنے کی سازش پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں تھی بلکہ یہ سازش عوام کے خلاف تھی،لاہور پنجاب کے عوام کے خلاف تھی،یہ سازش وفاق اورجمہوریت کے خلاف تھی۔
یہ سوچ رہے تھے کہ قائد عوام کو تختہ دار پر چڑھا کر پیپلزپارٹی کو ہمیشہ کے لئے ختم کر سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ثابت ہوئی، یہ سمجھتے تھے کہ اگر قائد عوام نہیں ہوگا تو کوئی بھی لاہو رکے مزدوروں اورمحنت کشوں کے لئے آواز اٹھانے والا نہیں ہوگا۔
یہ سوچ رہے تھے کہ کوئی اس شہر کے عام آدمی کی آواز بننے کے لئے نہیں ہوگا،سفید پوش طبقے کا خیال کوئی نہیں رکھے گا لیکن شہید بینظیر بھٹو نے ان کو غلط ثابت کر دیا، شہید بینظیر نے 1986ء میں اپنی واپسی کے لئے اسی شہر کا چناؤ کیا تھا۔

یہاں سے آمر ضیا ء کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا اور شہید محترمہ شہریوں کی آواز بنی تھیں، پنجاب کی غریب آدمی کا آوازبنی تھی، کسان،مزدور اورغریب کی آوازبنی تھیں،اقلیتوں اور خواتین کی آوازبنی تھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button