صاف توانائی اور گرین فنانس کیلئے سی پیک کے امکانات کو بروئے کار لاناناگزیر: ماہرین

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) چین کے ساتھ وقت کے آزمودہ سفارتی تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں سستی اور صاف توانائی تک رسائی کو وسعت دینے کے لئے انتہائی ضروری سرمایہ کاری کو متحرک کیا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہارچین اور پاکستان کے ماہرین نے”سی پیک کے تحت قابل تجدید توانائی تعاون: ایک سفارتی گفتگو“ کے موضوع پر اعلیٰ سطح کے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے کیا تھا۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے پاکستان میں سستی توانائی کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ روس-یوکرین تنازعہ سے پیدا ہونے والی توانائی کی افراط زر ملکی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور مایوس عوام کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ اس وقت پاکستان میں دیکھا جا رہا ہے۔ حال ہی میں 6.1 ملین یونٹس کی بجلی چوری کا پتہ چلا ہے اور پاکستان کو قابل عمل اور عملی حل کے ساتھ صاف اور سبز توانائی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے چین کی مہارت کا سہارا لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی خدشات، موسمیاتی بحران اور جغرافیائی سیاسی خطرات سمیت مواقع اور چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے سی پیک میں گرین فنانس تک رسائی بڑھانے کے امکانات کو اجاگر کرنا ہوگا ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر حسن داو¿د بٹ نے کہا کہ بی آر آئی سے ایک ٹریلین امریکی ڈالر مالیت کی معاشی سرگرمی پیدا ہوئی ہے جو عالمی تعاون اور ترقی کے لئے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لئے سازگار پالیسی ماحول پیدا کرتے ہوئے چین کو تجاویز پیش کرے۔ چائنا تھری جارجز ساو¿تھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے سینئر ایڈوائزر این اے زبیری نے کہا کہ کمیونٹی انویسٹمنٹ پلان کے تحت پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں چینی فرموں نے 655 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ کمپنی نے 49.50 میگاواٹ کی نصب شدہ صلاحیت کے ساتھ تین ونڈ پاور منصوبے بھی تیار کئے ہیں ، جن کے ٹیرف 5 فیصد سے کم ہیں۔

بی آر آئی انٹرنیشنل گرین ڈیولپمنٹ کولیشن کے سینئر اسپیشلسٹ ژیاو¿ پانگ نے قابل تجدید توانائی کو اپنانے میں تیزی لانے اور کاربن کے اخراج کو کافی حد تک کم کرنے کے لئے سی پیک سے فائدہ اٹھانے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے پری فزیبلٹی تجزیے، استعداد کار بڑھانے کے اقدامات اور ماحول دوست اقدامات کو آگے بڑھانے کے لئے ماہرین کا اتحاد تشکیل دینے پر زور دیا۔


سی پیک سینٹر آف ایکسیلینس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ قابل تجدید توانائی میں توجہ پیداوار سے آگے بڑھ کر توانائی کے تحفظ اور کارکردگی پر ہونی چاہئے ۔محرک ایڈوائزری کے بانی پارٹنر تیمور عادل نے گرین انرجی منصوبوں کے لئے سرکاری محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کرنے پر زور دیاتاکہ میٹرکس اور ڈیش بورڈز کے استعمال کے ذریعے رکاوٹوں کی نشاندہی کر کے توانائی کی ترقی کی کوششوں کو ہموار کیا جاسکے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے ٹرانسمیشن سسٹم میں سرمایہ کاری اور علاقائی اور دوطرفہ سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنی مینوفیکچرنگ کو پاکستان منتقل کرکے پاکستان کی محنت پر مبنی افرادی قوت کو بروئے کار لاکر باہمی فائدہ مند تجارتی تعلقات قائم کر سکتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button