غیر قانونی انسانی سوداگری ناقابل ضمانت سنگین جرم

سماجی تنظیم ایس ایس ڈی او کے جاری پروگرام کے تحت صحافیوں کی دو روزہ تربیتی ورکشاپ

مری(نمائندہ خصوصی )غیر قانونی انسانی سوداگری کے ناقابل ضمانت سنگین جرم کی آگاہی اور انسداد کے لئے سماجی تنظیم ایس ایس ڈی او کے جاری پروگرام کے تحت صحافیوں کی دو روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پذیر ہو گئی، صحافیوں کو غیر قانونی انسانی سوداگری خصوصی طور پر خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لئے بننے والے2018 کے قانون کی آگاہی فراہم کی گئی، اس ورکشاپ میں راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور اور پنجاب کے دیگر اضلاع سے صحافیوں نے شرکت کی، ان میں حفصہ جاوید محکمہ تعلقات عامہ پنجاب، سدرہ غیاث اے آر وائے نیوز،سعدیہ مظہر ڈی ڈبلیو اکیڈمی،مبشرہ سلطان پی ٹی وی،محبوب صابر نوائے وقت،فیصل منصور 92 نیوز،شکیلہ جلیل روزنامہ وائس آف پاکستان،ماہ نور قریشی کے ٹو ٹی وی، سحر قریشی انڈیپنڈٹ اردو،مائرہ ہاشمی نیو ٹی وی،ثاقب ورک ایکسپریس نیوز،شاکر عباسی کیپٹل ٹی وی،مریم خورشید پی ٹی وی،محمد شہزاد ایکسپریس ٹریبیون،عاصم شہزاد ڈی ایم نیوز، اکرام خان جی این این،رائے ولید بھٹی سی این پی اردو،محمد صالح مغل ایکسپریس میڈیا گروپ، احمد بھٹی روزنامہ دنیا،فرحت فاطمہ اے پی پی‘ثوبیہ مشرف روزنامہ تعمیل‘اقرا لیاقت ڈیلی پائیم او،دانش حسین اردو پوائنٹ اور دیگر شامل تھے۔
سر براہ ایس ایس ڈی او سید کوثر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ قانون 2018 سے موجود ہے جس کے تحت جرم ثابت ہو نے پر ملزم کو سات سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں، اس قانون کے تحت ملک کے اندر پولیس مقدمات درج کرنے کی مجاز ہے، کسی بھی فرد مرد عورت اور بچہ کو اس کی مرضی کے خلاف کسی بھی قسم کے روزگار یا جنسی استحصال اور جسمانی اعضاء کی پیوند کاری کے لئے زبر دستی مجبور کرنا جرم ہے، جس کی اطلاع ملک کے اندر پو لیس اور ملک کے باہر ایف آئی اے کو دی جا سکتی ہے، ٹرینر وقار حیدر اعوان ایڈووکیٹ نے اپنے لیکچر میں بتایا کہ اس قانون کے قیام کے بعد پولیس کو جنسی استحصال، چائلڈ لیبر یا کسی بھی طرح کی جبری مشقت کروانے والے افراد کیخلاف کارروائی کرنی چاہیئے اور نئے قانون کے تحت مقدمات درج ہو نے چاہیں، سینئر صحافیوں مائرہ عمران اور اعزاز سید نے تذکرہ بالا جرائم کی رپورٹنگ کے طریقہ کار اور صحافی کی ذمہ داریوں کے حوالے سے تفصیلی لیکچر دیا۔ٹریننگ ورکشاپ کے دوران شرکاء کو مری پتریاٹہ اور دیگر مقامات کا تفریحی دورہ بھی کرایا گیا، آخر میں شرکاء کو اسناد بھی دی گئیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button