تحریک آزادی کشمیر کے لیے بیرون ممالک میں مقیم کشمیری قیادت اور بیس کیمپ کی حکومت کا کردار انتہائی اہم ہے، الطاف بٹ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) 5 اگست 2019 کے واقع کے بعد، تحریک آزادی کشمیر کے لیے بیرون ممالک میں مقیم کشمیری قیادت اور بیس کیمپ کی حکومت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار کشمیری سیاسی و سماجی رہنما الطاف احمد بٹ کی طرف سے لندن سے تحریک آزادی کشمیرکے سینئر رہنما نذیر احمد قریشی کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے دوران کیا۔ جہاں کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس محمود احمد ساگر، کشمیری رہنما تنویر الاسلام، الطاف حسین وانی، محمد حسین خطیب، اعجاز رحمانی، ملک حسن، عبدالمتین، پروفیسر یعقوب وانی، خورشید میر، ثناء اللہ ڈار، رشید قریشی اور ملک اسلم نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر کشمیر اور فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شرکاء نے ان خطوں کو درپیش جاری چیلنجز پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اپنے خیالات میں شرکاءنے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو حل کرنے کے لیے عالمی توجہ اور تعاون کی اشد ضرورت کو اجاگر کیا۔کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس محمود احمد ساغر نے نذیر احمد قریشی کے اعزاز میں الطاف احمد بٹ کی رہائش گاہ پر منعقد ہونے والے اس خصوصی اور اہم اجتماع پر الطاف احمد بٹ کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے نذیر احمد قریشی کی تحریک آزدی کے ساتھ لگن اور عزم کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کو مزید مضبوط کیا جائیگا اور پوری دنیا میں حمایت حاصل کرے گی۔ جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کشمیری کمیونٹی کے دیگر تجربہ کار رہنماؤں کے تعاون سے آزاد جموں و کشمیر کے مختلف مہاجر کیمپوں اور پاکستان کے دیگر شہروں میں مقیم مقبوضہ جموں و کشمیر سے جبر کی وجہ سے کئے گئے بے گھر اور مہاجرین کی بحالی کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کے میدان میں مدد کے لیے حکومت پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی مدد سےکام کرے گی۔
الطاف احمد بٹ نے نقل مکانی کرنے والوں اور مہاجرین مقبوضہ جموں کشمیر کی بحالی اور مدد کے لیے تجاویز اور خیالات پیش کیے، جسے تمام شرکاء نے سراہا۔ اس موقع پر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ بہت جلد بے گھر ہونے والوں اور مہاجرین کی بالخصوص طلباء کے لیے پراجیکٹ پر مبنی بحالی کا کام شروع کیا جانا چائیے تاکہ ضرورت مند کشمیریوں کے لئے آسانی ھو-الطاف احمد بٹ نے مزید کہا کہ نذیر احمد قریشی کا برطانیہ اور خلیجی ممالک میں کشمیر کاز کے لیے قائدانہ کردار قابل تحسین ہے۔ کشمیریوں کے حقوق کے لیے ان کی لگن اور بھارتی قبضے سے آزادی کی جدوجہد سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ رہنماؤں نے یہ بھی اظہار کیا کہ 5 اگست کے بعد نئی دہلی نے تمام حریت رہنماؤں کو جیلوں میں ڈال دیا ہے، کشمیر کی آزادی کے لیے تمام محاذوں پر قیادت کرنے اور کام کرنے کے لیے بیرون ملک کشمیر کمیونٹی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر پاکستان اور بیس کیمپ کے عوام اور قیادت کا کردار مزید اہم ہو گیا ہے۔
شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کو کشمیریوں کے لیے ایک حقیقی "بیس کیمپ” میں تبدیل کرنے کی ناگزیر ضرورت پر زور دیا، جس سے وہ جدوجہد آزادی کے تمام محاذوں پر سرگرم عمل رہیں۔ مزید برآں، انہوں نے آزاد کشمیر اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گھر ہونے والوں کی بحالی کے لیے قانون سازی کریں، اور جو لوگ آزاد کشمیر کے مختلف کیمپوں، اور پاکستان کے تمام شہروں راولپنڈی، ٹیکسلا، کراچی جیسے علاقوں میں مقیم ہیں، جو بھارتی فورسز کے ہاتھوظلم اور تشدد کی وجہ سے اپنے گھر چھوڑنے لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔شرکاء اپنے اس یقین پر متفق تھے کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس تحریک آزادی کشمیر کی علامت کے طور پر ابھری ہے لہذا اسکو دنیاں میں ہر جگہ مضبوط کیا جائے ۔
انہوں نے حریت کانفرنس کو سری نگر، مظفرآباد، اسلام آباد، اور برطانیہ اور امریکہ ترکیہ اور خلیجی ممالک سمیت مختلف محاذوں سے مضبوط کرنے کی اہم ضرورت پر زور دیا تاکہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مقصد کو آگے بڑھانے اور دنیاں کے اہم خطوں میں کشمیری رہنماؤں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے میں اپنے کردار کو مضبوط کیا جا سکے۔ . اجتماع کے اختتام پر شرکاء نے پاکستان کی بہتری، امن اور خوشحالی کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعائیں کیں اور کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے لیے آزادی اور انصاف کے لیے پرجوش طریقے سے دعا کی۔