ہمیں آج کرہ ارض کا قدرتی ماحول بحال کرنے کا عہد کرنا ہوگا: رومینہ خورشید
جمہوریہ ایتھوپیا نے شجرکاری سے غذائی تحفظ اور غذائیت کو یقینی بنایا ، تمام شہراس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پاکستان گرین لیگیسی انیشی ایٹو کو فروغ دینے کے لئے تعاون اور مل کر کام کرنے کے لئے تیارہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ بین الاقوامی گرین پارلیمنٹیرینز کاکس کے قیام پر کام کر رہی ہے اور اسے ایتھوپیا سے مدد کی ضرورت ہے۔ ہم قدرتی ماحول کو بچانے اور ایک دوسرے کی کامیابی سے سیکھنے کے لئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی اور ایتھوپیا کے سفارت خانے کے زیر اہتمام گرین لیگیسی انیشی ایٹوکے موضوع پرم شترکہ سیمینار سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اپنے سیارے کو پلاسٹک سے بچانے اور خاص طور پر کرہ ارض کا قدرتی ماحول بحال کرنے کا عہد کرنا ہوگا کیونکہ فطرت ہماری ماں ہے جو زندگی کو برقرار رکھتی ہے۔ اپنے افتتاحی کلمات میں ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ایتھوپیا کے سفیر پاکستان میں معروف گرین لیگیسی انیشی ایٹو کا آغاز کر رہے ہیں جس نے ایتھوپیا کے نباتات اور حیوانات کو تبدیل کر دیا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غذائی تحفظ کے حوالے سے بڑے سماجی اثرات مرتب کئے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں بے مثال بے ترتیب بارشوں نے موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات کو ظاہر کیا ہے جو انسانیت کو فطرت کی طرف لوٹنے کا مطالبہکرتا ہے۔پاکستان میں وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا کے سفیر جیمل بیکر عبداللہ نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم کی کوششوں کو سراہا اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے تمام کوششوں کی حمایت کرنے پر ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے گرین لیگیسی انیشی ایٹوگیم چینجر اقدام قرار دیاجس کی بنیاد مقامی سطح پر انسانی فطرت کے رابطوں کو بحال کرنے میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا گرین ڈیولپمنٹ کے اقدامات کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے ۔اس نے یورپ اور ایشیا کے ممالک کو اپنی گرین وراثتی مصنوعات برآمد کرنا شروع کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایتھوپیا کے ایف ڈی آر کے وزیر اعظم ابی احمد کی سوچ کا نتیجہ ہے جو 2018 میں اقتدار میں آئے اور انہوں نے ایتھوپیا کو پرامن، مستحکم، خوشحال، ماحول دوست، لچکدار اور سرسبز بنانے کے لئے مختلف پالیسی اصلاحات کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2023 میں پاکستان میں سفارت خانے میں اس کا باضابطہ آغاز کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ماحولیاتی نظام کی بنیاد پر اس اقدام کو مناسب اور قابل اعتماد نتائج کے لئے تبدیل کیا جاسکتا ہے کیونکہ وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا نے بھی شجرکاری سے اپنی غذائی تحفظ اور غذائیت کو یقینی بنایا ہے اور اس کے تمام شہرمیں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایس ڈی پی آئی اور وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی کے تعاون پر فخر ہے۔ہم پنجاب کے بڑے شہروں سے شروعات کرکے سندھ تک جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کیلئے ایس ڈی پی آئی کی حمایت کی ضرورت ہے۔ قبل ازیںوزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے پاکستان اور ایتھوپیا اور افریقی خطے کے درمیان ترقی پر وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معیشت، موسمیاتی تبدیلی، گرین اکانومی اور دیگر شعبوں میں قابل ذکر کام کرنے پر ایس ڈی پی آئی کی تعریف کی۔ آخر میں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سفیر کو یادگاریشیلڈ اور ایس ڈی پی آئی کی تازہ ترین اشاعتیں پیش کیں۔